بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران جی پی اے کا خط پیش کیا گیا۔
بلوچستان کو گوادر پورٹ سے آمدنی کا کوئی حصہ نہیں ملتا، گوادر پورٹ اتھارٹی کی تصدیق، نئی بحث چھڑ گئی۔
گوادر پورٹ اتھارٹی (جی پی اے) نے بلوچستان حکومت کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ گوادر پورٹ کے آپریشنز سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کوئی حصہ صوبے کو نہیں ملتا۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران جی پی اے کا خط پیش کیا گیا۔
خط میں جی پی اے نے تصدیق کی کہ بندرگاہ کا آپریشنل کنٹرول ‘چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی’ کے پاس ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بندرگاہ کے دو آپریٹنگ ادارے جی پی اے میں اپنی آمدنی کا 9 فیصد حصہ تیسرا حصہ 15 فیصد دیتا ہے۔
گوادر پورٹ اتھارٹی کے مطابق اس ریونیو میں سے کچھ بھی بلوچستان کو نہیں دیا جاتا۔
گوادر پورٹ اتھارٹی نے بتایا کیا کہ وہ اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (Corporate Social Responsibility – CSR) کے تحت خطے میں مختلف منصوبے شروع کر رہا ہے۔
بلوچستان کو گوادر پورٹ سے براہ راست مالی فائدہ نہ ملنے کے انکشافات نے صوبائی حقوق اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے خدشات کو پھر سے جنم دے دیا ہے۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی اراکین کو یقین دلایا کہ یہ معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔